عراق؛ وہ سرزمین جو امریکی حملے کے بعد بے شمار جہادی تحریکوں کا مرکز رہی ہے، وہ مجاہدین جنہوں نے امریکی افواج کو اس دنیا میں ہی عذابِ الہی کا مزہ چکھایا۔ لیکن یہی مقدس سرزمین بعد میں خوارج کے فتنہ کا گہوارہ بن گئی، وہ خوارج جنہوں نے اپنی ناپاک سازشوں کے ذریعے مجاہدین کی تمام کامیابیوں کو ناکامی میں بدل دیا اور عراق کے مظلوم عوام کی امیدوں کو مایوسی میں بدل دیا۔
یہ ۲۰۱۴ء کا سال تھا جب داعشی خلافت کے قیام کی زہریلی صدائیں دنیا کے کونے کونے میں گونجنے لگیں۔ وہ خلافت جو خود کو امت مسلمہ کا نجات دہندہ اور زخمی امت کے دردوں کا مرہم سمجھتی تھی۔ لیکن زیادہ وقت نہ گزرا کہ امت کو نہ صرف کوئی مرہم نہ ملا بلکہ ہر دوسرے بحران اور مصیبت سے بڑھ کر، اس نے امت کے زخموں کو مزید گہرا کر دیا۔
اپنی نام نہاد خلافت کے ابتدائی سالوں میں، داعشی خوارج نے عراق اور شام کے وسیع علاقوں پر قبضہ جما لیا اور وہاں اپنی حکومت قائم کر لی۔ نہ صرف عراق اور شام بلکہ مصر، لیبیا، چند افریقی ممالک اور افغانستان بھی اس فتنہ کے شر سے محفوظ نہ رہ سکے۔ کچھ علاقے خوارج کے ہاتھوں میں چلے گئے، جو ان کی باطل خلافت کے لیے بطور ولایات قراردیے گئے۔
لیکن یہ طاقت اور اقتدار زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکا، کیونکہ خوارج کا اصل چہرہ لوگوں پر آشکار ہو گیا اور امت مسلمہ اس گمراہ گروہ کی حقیقت سے آگاہ ہو گئی۔ نتیجتاً، خوارج نے وہ تمام علاقے جو انہوں نے اپنے تسلط میں لیے تھے، ایک ایک کرکے کھو دیے۔
لیکن افغانستان دیگر ممالک کے برخلاف، وہ واحد سرزمین ثابت ہوئی جہاں داعشی خوارج کا زور کمزور ہونے کے بجائے دن بہ دن بڑھتا گیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ امریکی قابض افواج اور کابل کی کٹھ پتلی حکومت کے سائے تلے یہ گروہ پروان چڑھتا رہا۔ قابضین نے داعشی خوارج کو امارتِ اسلامی کے مجاہدین کے خلاف ایک ڈھال کے طور پر استعمال کیا اور یہ گمان کرتے تھے کہ وہ امارت کے مجاہدین کو خوارج کے ذریعے کمزور کر دیں گے۔
مگر یہ محض ایک خیالی تصور تھا، کیونکہ خوارج نہ تو امارتِ اسلامی کے مجاہدین کی راہ میں رکاوٹ بن سکے اور نہ ہی ان کی پیش قدمی کو روک سکے، بلکہ امارت اسلامی کے بہادر مجاہدین نے خوارج کا مکمل طور پر صفایا کر دیا اور ان کے آخری ٹھکانے بھی ہمیشہ کے لیے ختم کر دیے۔
قابض افواج کے انخلاء اور ان کی کٹھ پتلی حکومت کے سقوط کے بعد، اس منحوس گروہ کی باقی ماندہ جڑیں بھی اکھاڑ دی گئیں اور افغانستان کے مظلوم عوام اس فتنے کے شر سے ہمیشہ کے لیے نجات پا گئے۔