پوری دنیا نے اپنے ذہن میں یہ سوچا رکھا ہے کہ افغانستان جنگوں اور تنازعات کی جگہ ہے، ہم دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں کہ افغانستان اب ایک مضبوط اور مستحکم نظام کے سائے میں پرامن زندگی کے لیے ایک محفوظ جگہ ہے۔
دنیا نے اس خطے کو جنگوں اور تباہی کی جگہ دکھانے کی کوشش کی اور لوگوں کو باور کرایا کہ افغانستان امن کے لیے موزوں جگہ نہیں ہے۔
لیکن حقیقت اس کھینچی ہوئی تصویر کے خلاف ہے، افغانستان پرامن اور مہمان نواز لوگوں کی سرزمین ہے اور اب اسلامی نظام کی آمد سے ایک محفوظ و پرامن جگہ ہے۔
و
داعش اور علاقائی و عالمی انٹیلی جنس ادارے، جو اس سرزمین میں وقتاً فوقتاً تصادم کی فضا قائم کرتے ہیں، اب اس خطے کے حالات خراب کرنے، اس سرزمین کو جنگ اور خونریزی کا میدان بنانے اور یہاں دوبارہ قبضہ کرنے کی حالت میں نہیں۔
جو لوگ اس سرزمین کو غیر محفوظ بنانے کا سوچ رہے ہیں وہ ظاہر ہے اپنی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں کیونکہ یہ نظام اور اس کی سیکیورٹی فورسز کبھی بھی کسی تنظیم یا کسی فرد کو اس اسلامی سیاسی نظام کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گی۔
افغانستان میں موجودہ سیکورٹی اس قدر قابل تحسین ہے کہ مغربی رہنما بھی اس حقیقت کو تسلیم کر چکے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ اسلامی نظام کے آنے سے افغانستان کا شمار خطے کے محفوظ ترین ممالک میں ہوتا ہے۔
افغانستان میں امن وامان کی ایسی صورتحال ہے جو بہت سے ممالک میں ناپید ہے، یہاں کے تمام باشندے امن وسکون سے زندگیاں بسر کررہے ہیں، افغانستان کے امن وامان کی خاصیت ہے کہ یہ ہر قوم اور نسل کے لیے یکساں ہے، یہاں کسی کو امتیازی سلوک کا سامنا نہیں۔
جو سیاح یہاں کی سیر کے لیے آتے ہیں وہ ابتدا میں کچھ خائف ہوتے ہیں لیکن چند دنوں کے بعد ان کے لیے اس کی خوبصورتی، امن وامان اور قدرتی حسن سے جدا ہونا مشکل ہو جاتا ہے۔
یہ دعویٰ بے بنیاد نہیں ہے بلکہ آپ یہاں آنے والے سیاحوں کے ورچوئل پیجزاور تحریری رپورٹس دیکھ کر جائزہ لیں، آپ کو یقین ہو جائے گا کہ انہوں نے یہاں کے اسلامی نظام اور سکیورٹی کی کتنی تعریف کی ہے۔