امارت اسلامیہ افغانستان کے افراد دین مبین اسلام کے پیروکار، اہل السنۃ والجماعت اور فقہ حنفی کے پیروکار ہیں، اہل السنۃ والجماعت کے عقائد وسطیت اور معتدل ہیں جن میں نہ افراط ہے نہ تفریط۔۔
اسی طرح فروعی مسائل میں حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا مذہب ایک اعتدال پسند مذہب ہے جس میں زندگی کے تمام معاملات کا معتدل حل موجود ہے، زندگی کے تمام معاملات میں اعتدال دوام و بقا کا ضامن ہے۔
امارت اسلامیہ افغانستان، جس کی بنیاد مذہب حنفی کے اصولوں پرقائم ہے، ایک معتدل خارجہ اور داخلہ پالیسی پرانحصار کرتی ہے، شہری معاملات میں وہ پوری دنیا کے ساتھ اچھے اورملکی معاملات میں مداخلت سے پاک تعلقات چاہتے ہیں۔
امارت اسلامیہ افغانستان کبھی بھی دوسرے ممالک پر حملہ، دوسروں کے حقوق کی خلاف ورزی یا دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی اور ساتھ ہی پوری دنیا کے ممالک سےاعتدال کے دائرے میں امارت اسلامیہ افغانستان کے ساتھ مفید سیاسی تعلقات برقرار رکھنا چاہتی ہے۔
امارت اسلامیہ افغانستان نے اپنے تمام خارجی اور داخلی سیاسی تعلقات اور سیاسی تعامل کے لیے قرآن کریم کی اس آیت کو معیار بنایا ہے:
فَمَنِ اعْتَدٰی عَلَیْكُمْ فَاعْتَدُوْا عَلَیْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدٰی عَلَیْكُمْ ۔ وَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ(البقرة/۱۹۴)
ترجمہ: اگر کوئی تم پر زیادتی کرے تو تم بھی اسی طرح اپنے دفاع میں ان پر حملہ کرو، لیکن اس سے زیادہ تجاوز نہ کرواور اللہ سے تقوی اختیارکرو، جان لو! اللہ تعالیٰ ہمیشہ متقیوں کی مدد کرتا ہے۔
مختصراً، امارت اسلامیہ افغانستان کے سیاسی تعلقات اور سیاسی تعاملات اس مبارک آیت پر مبنی ہیں جو کفری و اسلامی کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کی پالیسی ہے، جس کے بنیاد پر کسی بھی ملک میں مشکلات و مسائل پیدا کرتی ہے، نہ ایسا چاہتی ہے۔
امارت اسلامی اپنی سیاست اور اپنے ملک میں دوسرے کافر اور اسلامی ممالک کے تجاوز، مداخلت اور جوڑ توڑ کو قبول نہیں کرتی، اگر کوئی ملک افغانستان کے نظام اور امارت اسلامیہ میں مداخلت کرنا چاہے، خارجہ اور داخلی سیاست سے متعلق مسائل پیدا کرنے کی کوشش کرے گی تو امارت اسلامیہ افغانستان انہیں منہ توڑ جواب دے گی۔
یہ نظام کسی حکومت یا افراد کے زیر اثر نہیں، افغانستان کی معیشت، تعلیم، ترقی، فوج، طب اور دیگرشعبوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی کوشش کر رہا ہے، تاکہ تمام افغانوں کو ان کے حقوق حاصل ہوں، کفری دنیا کی افغانستان میں مداخلت کو یکسر روک کر ان کی منفی پالیسیوں کا سد باب کر دیا جائے۔
امارت اسلامیہ افغانستان کی خارجہ اور داخلہ پالیسی کے تمام اعلانات و اعلامیے دین اسلام کے اصولوں پر مبنی ہیں اور ہر فیصلے پر سینکڑوں علمائے کرام کی توثیق کے بعد عمل کیا جاتا ہے، کیونکہ امارت اسلامیہ افغانستان اسلامی اصولوں پر قائم ہے؛ دنیا اوراپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بالمثل کی اسلامی سیاست پرعامل اور پوری انسانیت کے لیے خیرخواہی کے جذبے سے سرشار ہے۔
دوسرے الفاظ میں امارت اسلامیہ افغانستان کی پالیسی اپنے تمام پہلوؤں میں ایک معتدل شرعی پالیسی کو فروغ دیتی ہے، جس میں اس کے اپنے شہریوں کے علاوہ پوری دنیا کے لوگوں کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا ہے اور وہ کبھی بھی دوسروں کے حقوق پر تجاوز و مداخلت کی پالیسی نہیں رکھتی، اس لیے پوری دنیا سے چاہتی ہے کہ وہ امارت اسلامیہ افغانستان کے ساتھ نتیجہ خیز اور اعتدال کی پالیسی اختیار کریں۔