امارت اسلامی کی اعتدال پسند سیاست!

احمد عابد

افغانستان ایک عظیم تاریخ اور اسلامی و ثقافتی اقدار کا حامل ملک ہے، ہمیشہ ایسی سیاست کا متقاضی ہے جو نہ صرف دینی اصولوں کا تحفظ کرے بلکہ عالمی برادری کے ساتھ مثبت تعلقات قائم کرنے کے لیے بھی سازگار ماحول فراہم کر سکے۔

اس وقت امارت اسلامی کی معتدل پالیسی درحقیقت ان دونوں ضروریات کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوشش ہے، جو شرعی اصولوں اور ملک کی اسلامی شناخت کے تحفظ پر زور دینے کے ساتھ ساتھ افغانستان کے سیاسی، سماجی اور اقتصادی چیلنجز کو حقیقت پسندانہ نقطہ نظر سے منظم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، یہ پالیسی درج ذیل بنیادوں پر مبنی ہے:

۱۔ اسلامی اقدار کا احترام:

امارت اسلامی اس بات کو یقینی بنانے پر زور دیتی ہے کہ تمام قوانین اور ضوابط اسلامی شریعت کی بنیاد پر ہوں، اسلامی اقدار کا تحفظ اس پالیسی کا بنیادی اصول ہے جو تمام حکومتی اور سماجی پہلوؤں میں ظاہر ہے، تمام قوانین اسلامی فقہ کی روشنی میں ترتیب دیے گئے ہیں اور کوشش کی جاتی ہے کہ قرآن کی ہدایات اور نبوی سنت کے خلاف کسی بھی قسم کی مخالفت نہ کی جائے۔

۲۔ دینی شناخت کی مضبوطی:

امارت اسلامی لوگوں کی دینی شناخت کو مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہی ہے، یہ کام قرآن کی تعلیمات، اسلامی اصولوں کے فروغ اور دینی تعلیمات کی ترقی کے ذریعے کیا جا رہا ہے، دینی مدارس اور اسلامی علوم سے متعلق ادارے امارت کی تعلیمی ترجیحات میں شامل ہیں۔

۳۔ سماجی انصاف:

امارت اسلامی کے مطابق، انصاف اسلام کا ایک بنیادی اصول ہے، اسی اصول کی بنیاد پر کوشش کی جاتی ہے کہ معاشرے کے تمام طبقات کے حقوق محفوظ رکھے جائیں اور ہر قسم کے ظلم اور امتیاز کو ممنوع قرار دیا جائے۔

۴۔ امن وامان اور داخلی نظم کا تحفظ:

امارت اسلامی نے پورے ملک میں امن قائم کرنے اور بدامنی کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں، یہ مسئلہ عوام اور حکومت کے درمیان اعتماد کو مضبوط کرنے کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے۔

۵۔ عالمی برادری کے ساتھ تعلقات:

امارت اسلامی اعتدال پر مبنی پالیسی پر زور دیتی ہے کہ افغانستان کو اپنے ہمسایہ ممالک اور عالمی برادری سے پُرامن تعلقات قائم کیے جائیں، اس کے لیے کوشش کی گئی ہے کہ انسانی حقوق، خواتین کے حقوق اور ان کی تعلیم کے حوالے سے عالمی تشویش کے جوابات شریعت کی روشنی میں دیے جائیں۔

عالمی برادری کے ساتھ تعلقات امارت اسلامی کی پالیسی کا بنیادی حصہ ہے، جس کا مقصد باہمی احترام کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنا اور مشترکہ مفادات حاصل کرنا ہے۔

امارت اسلامی اپنی قومی خود مختاری کی حفاظت کرتی ہے اور اسلامی اقدار کی پابند ہے، کوشش کرتی ہے کہ افغانستان کا موقف عالمی برادری میں دوبارہ متعارف کروایا جائے اور عالمی نظام کے دائرے میں ایک ذمہ دار اور فعال رکن کے طور پر پہچانا جائے۔

حقیقت میں امارت اسلامی اپنی اسلامی شناخت کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہے اوراس بات کے بالکل مخالف ہے کہ مغربی اقداروروایات افغانستان میں زبردستی نافذ کی جائیں۔

۶۔ علاقائی تعلقات کی مضبوطی:

ہمسایہ ممالک جیسے پاکستان، ایران، چین اور روس امارت اسلامی کی خارجہ پالیسی میں اہم ترجیحات رکھتے ہیں، تاہم یہ تعلقات سکیورٹی، تجارت اور آبی و توانائی کے وسائل کے انتظام پر مرکوز ہیں۔

۷۔ قومی اتحاد کے لیے کوششیں:

امارت اسلامی کا ایک اہم مقصد یہ ہے کہ افغانستان کے مختلف قوموں اور قبیلوں کے درمیان اتحاد کی حوصلہ افزائی کرے تاکہ داخلی تنازعات ختم ہوں اور قومی یکجہتی کو مضبوط بنایا جا سکے۔

Author

Exit mobile version