اقوام متحدہ جو افغانستان میں موجود حکومت، سکیورٹی، شریعت اور داعش کی شکست کو برداشت نہیں کر پا رہی، بار بار افغانستان کی اسلامی حکوت کو بدنام کرنے کی خاطر جھوٹے اور بے بنیاد دعوے کرتی ہے جن کے ثبوت میں اس کے پاس کوئی دلیل نہیں ہوتی۔
انسداد دہشت گردی کے لیے اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکریٹری ولادمیر ورونکوف (Vladimir Ivanovich Voronkov) کا کہنا ہے کہ داعش یورپ کے لیے سب سے بڑا بیرنی خطرہ ہے، اس کے مطابق داعش خراسان گزشتہ چھ ماہ سے مالی اور لاجسٹک طور پر مضبوط ہوئی ہے اور افغانستان میں اس کی سرگرمیاں تشویشناک ہیں۔
حالانکہ، امارت اسلامیہ افغانستان قائم ہونے کے بعد داعش افغانستان سے بتدریج اور تیزی کے ساتھ ختم ہوتی گئی۔ امارت اسلامیہ افغانستان کی سپیشل فورسز کی جانب سے اسے شدید مالی، لاجسٹیکل اور جانی نقصانات اٹھانا پڑے، اور یہی نقصانات داعش کے فنانسرز، اقوام متحدہ اور بحثیت مجموعی دنیا کے بڑے دہشت گرد اداروں کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔
اقوام متحدہ افغانستان کو بدنام اس لیے کر رہی ہے کہ اسے یہاں اپنی شکست ہضم نہیں ہو پا رہی، ورنہ اس کے کاغذات میں تو داعش خراسان تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان، ایران اور پاکستان میں بھی موجود ہے، تو اقوام متحدہ اسے صرف افغانستان کے ساتھ ہی کیوں جوڑتی ہے؟
واضح ہے کہ یہ انسداد دہشت گردی کے لیے نہیں بلکہ دہشت گردی کے فروغ کے لیے کوشاں ہے۔
داعش کے حالیہ بڑے حملوں میں افغانستان کا کوئی فرد سامنے نہیں آیا، روس میں ہونے والے حملے میں کیا تاجکستان اور یوکرینی افراد ملوث نہیں تھے؟ اقوام متحدہ اس کا الزام افغانستان پر تھوپنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ امارت اسلامیہ افغانستان اور روس کے درمیان تعلقات خراب ہو جائیں اور یہ ایک سیاسی بحران کا رخ اختیار کر لیں۔
لیکن! یہی اقوام متحدہ داعش خراسان کے فنانسرز سے یہ سوال نہیں کرتی کہ وہ خراسان میں بد امنی اور بے گناہ عوام کے قتل میں داعش کی حمایت و تربیت کیوں کر رہے ہیں؟ امریکہ سے کیوں نہیں پوچھتی کہ کیوں ان کی مالی معاونت کر رہا ہے؟ پاکستان سے استفسار کیوں نہیں کرتی کہ تمہیں ان کو تربیت دینے کا کیا حق حاصل ہے؟ اور تاجکستان سے انہیں افرادی قوت فراہم کرنے پر جواب طلبی کیوں نہیں کرتی؟
یہ واضح ہے کہ اقوام متحدہ افغانستان میں موجود حکومت سے خار کھاتی ہے اور اسے بدنام کرنے کے لیے بار بار کوششیں کرتی رہتی ہے، داعش کے دوبارہ ابھرنے کی جھوٹی افواہوں سے لوگوں کو خوفزدہ کرتی ہے، لیکن اسے شاید یہ نہیں پتہ کہ یہاں داعش کی جڑیں اس حد تک ختم ہو چکی ہیں کہ وہ دوبارہ کبھی نہیں ابھر پائے گی۔