جبہہ شر و فساد اور داعش کے درمیان مشترک وجوہات

✍️ شہاب مایار

عام طور پر دو گروہوں کے درمیان دوستی ان کے درمیان پائی جانے والی مشترکات کی بنا پر ہوا کرتی ہے۔ یا تو ان کے درمیان مشترکہ وجوہات ہوتی ہیں یا مشترکہ مفادات۔ داعشی فتنہ گروں اور جبہہ شر و فساد کی بھی کچھ مشترکہ وجوہات اور کچھ مشترکہ مفادات ہیں۔

ان کی مشترکہ وجہ ایک تو تخیلاتی خراسان ہے، صوبہ خراسان انہوں نے اپنے تخیل میں تشکیل دیا، جس کا زمین پر کوئی وجود نہیں، یہ لوگ زمینی حقائق اور عقلی دلائل کی بجائے ہوئی سوچ کے مالک ہیں، کیونکہ ماضی میں خراسان ماوراء النحر، بخارا، افغانستان اور اباسین تک سرزمین تھی جو بغداد کی خلافت کے زیر انتظام تھا۔

یہ لوگ صرف افغانستان میں خراسان کے لیے کیوں اٹھتے ہیں؟ خراسان میں تو ایران، تاجکستان اور پاکستان بھی شامل تھے۔ یہ ایران میں کیوں نہیں اٹھتے؟ تاجکستان میں مقابلہ کیوں نہیں کرتے؟ پاکستان میں جمع کیوں نہیں ہوتے؟ وہ صرف افغانستان میں ہی خراسان کیوں تلاش رہے ہیں؟

یہ وہ سوال ہے جو اس منصوبے کے اہداف کا پردہ چاک کرتا ہے۔ ان کی جنگ کے پیچھے مغربی انٹیلی جنس اور علاقائی ممالک کے اسٹریٹیجک اہداف چھپے ہیں۔

اور یہ مغربی اور علاقائی لالچیوں کے پراکسی گروپ ہیں، اور ان کی اسٹریٹیجک ڈیپتھ حکمت عملی کا حصہ ہیں:

  1. علاقائی ممالک کا مفاد یہاں نظام کی عدم موجودگی میں ہے۔
  2. وہ چاہتے ہیں کہ کمال خان، سلما اور فراہ ڈیم اور آبی زخائر تباہ ہو جائیں۔
  3. یہاں ان کا اثر و رسوخ قائم رہے۔
  4. ہماری پیداوار اور پورٹس ان کے کنٹرول میں ہوں۔
  5. یہاں ان کے پراکسی گروپس کا ڈی سنٹرلائزڈ نظام ہو جو افغانستان کو طوائف الملوکی اور کمانڈر بازی کے سانحات کے غم میں مبتلا کر دیں۔

سٹریٹیجک ڈیپتھ حکمت عملی کیا ہے؟

  1. وہ چین، ایران، روس اور وسطی ایشیا کے ممالک کو دھمکانے کے لیے چاہتے ہیں کہ خطے میں عسکری گروہ ان کے ہاتھ میں ہوں۔
  2. وہ افغانستان کے لیتھیم، پنجشیر کے زمرد اور بدخشاں کے لعل پر قبضہ کرنا، افغانستان کے زخائر و معدنیات کے مالی وسائل سے اپنے گوریلا گروپوں کو چلانا اور خطے میں اپنے حریفوں کو لگام ڈالنا چاہتے ہیں۔
  3. مغرب اپنی جنگوں کو اپنے ممالک کی سرحدوں سے بہت دور منتقل کرنا چاہتا ہے۔

مذکورہ بالا وجوہات کے پیش نظر یہ لوگ مشترک وجوہات کی بنا پر انٹیلی جنس ایجنسیوں کے پراکسی جنگجو اور ایک بڑا اور مشترکہ منصوبہ ہیں جو کبھی مذہب کے نام پر اور کبھی ثقافت و تہذیب کے نام پر اپنی جنگیں لڑتے ہیں۔

مذہبی میدان میں داعش کے جنگجو موجود ہیں جبکہ ثقافت کے میدان میں جبہہ شر و فساد ہے، داعشی خوارج کو پراپیگنڈہ مواد حزب التحریر فراہم کرتی ہے۔ ان لوگوں کی ایک بڑی جنگ کے لیے تربیت کی جا رہی ہے تاکہ ایک عظیم فتنہ اس مسلمان سرزمین پر نازل کیا جا سکے۔

وطن کے مسلمان اور ہمدرد بیٹوں کو چاہیے کہ اپنی تمام چھوٹی موٹی رنجشیں ایک طرف رکھیں اور اپنے اسلامی اور قومی مفادات کو مضبوطی سے تھام لیں تاکہ یہ عظیم سازش ناکام بنائی جا سکے۔

Author

Exit mobile version