فکری استعمار اور اس کے اثر و رسوخ کے طریقے | دوسری قسط

جنید زاهد

فکری استعمارکیاہے؟

استعمار کو خوب سمجھنے اور تحقیق کے بعد ہی ایک فرد بخوبی سمجھ سکتا ہے کہ وہ استعمار کا شکار ہے یا نہیں؟

لیکن استعمار کی ایک اور قسم ہے جو دیگر تمام اقسام سے مختلف ہے جسے فکری استعمار کہا جاتا ہے۔

فکری استعمار وہ طریقہ کار ہے جس میں دشمن افرادی قوت استعمال کیے بغیر بہت آسانی اور کم سے کم سرمایے سے اپنے مقاصد حاصل کر لیتا ہے۔

ہوسکتاہےکہ قدیم استعمار میں کافی اخراجات صرف کر کے کسی قوم کو اپنے دام میں پھنسایا جاتا ہو، لیکن جدید استعمار جو حقیقت میں افکار و نظریات کا استعمار ہے، یہ مختلف طریقوں سے اس میدان میں اتر کر اپنے مذموم اہداف حاصل کرتا ہے۔

لہذا ہر قوم کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی عقل و فکر کو کام میں لا کر استعماری طاقت کے داخلے کے راستے بند کرے اور اس کا مقابلہ کرے۔

فکری استعمار کے ذرائع

ان وسائل کو مختصرا یوں ذکر کیا جاسکتا ہے:

۱۔ آڈیوز، ویڈیوز اور میڈیا:

جدید استعمار کسی قوم میں اپنے اثر ورسوخ کے لیے سب سے پہلے میڈیا کو استعمال کرتا ہے، میڈیا پر کنٹرول ایک بنیادی طریقہ ہے جس کے ذریعے لوگوں کے افکار و نظریات اپنے قابو میں لے لیتا ہے۔

٢۔ فلاحی اور غیر منافع بخش تنظیمیں:

ان کے ذرائع استعمار میں سے ایک اہم ذریعہ جس کے ذریعے عوام کے نظریات کو اپنے قابو میں کرتے ہیں وہ فلاحی، خیراتی اور غیرمنافع بخش ادارے اور تنظیمیں ہیں، یہ بظاہر انسانی حقوق اور ضرورت مندوں کی کفالت کا دم بھرتی ہیں لیکن ان کے تمام منصوبوں میں قدم قدم پر ایک خاص مقصد کارفرما ہوتا ہے۔

٣۔ حکومت کو اپنے کنٹرول میں کرنا:

ان تمام ممالک میں جہاں کی عوام استعمار مخالف ہیں، ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ان کے حکمران استعمار کے قبضے اور ان کے کنٹرول میں نہ چلے جائیں۔

بعض ممالک میں استعمار آسانی سے حکومتی ڈھانچے پر کنٹرول حاصل کر لیتا ہے اور وقت کےساتھ ساتھ عوام کے ذہنوں اور افکار پر قابض ہو کر اپنے مقاصد حاصل کرتے ہیں مگر اسلامی نظام اپنی خصوصی اقدار و روایات کی بنا پر مشکلات کے باوجود استعمار اور اس کے آلہ کاروں کے مقابلے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

Author

Exit mobile version