عام طور پر ’’عدم تحفظ‘‘ کا لفظ اس وقت استعمال کیا جاتا ہے جب کوئی دینی، اجتماعی، انفرادی اور سیاسی اعتبار سے محفوظ نہ ہو، جب کوئی معاشرہ، جغرافیہ اور ملک میں مذکورہ بالا حالت پیدا ہو جائے تو اسے غیر محفوظ خطہ تصور کیا جاتا ہے۔
دنیا میں بہت سے پرامن ممالک اور معاشرے پائے جاتے ہیں لیکن وہ ممالک جہاں سابق صدر مملکت اور انتخابات میں صدارتی امیدوار محفوظ نہ ہوں بلکہ قاتلانہ حملوں کی زد میں ہوں، ایسا ملک یا خطہ دیگر ممالک کی بنسبت غیر محفوظ ملک گردانا جاتا ہے۔
ریاستہائے متحدہ امریکا امن وامان کے اعتبار سے آج دنیا کا سب سے غیر محفوظ ملک ہے جو انفرادی اور اجتماعی لحاظ سے خطروں سے دوچار تھا؛ اب سیاسی اعتبار سے بھی غیر محفوظ ہوچکاہے۔
کیوں؟
امریکہ کے سابق صدر پر یہ دوسرا قاتلانہ حملہ ہوا ہے، مگر امریکی حکام پوری ڈھٹائی سے اس صورتحال پر خاموش بلکہ ہر اعتبار سے پُرامن اسلامی ممالک کے حوالےسے دہشتگردی کا واویلا مچارہے ہیں۔
امریکہ نے عراق، صومالیہ، شام اور افغانستان میں لاکھوں معصوم عوام کو دہشتگردی کے نام پر قتل کیا، کویت کو صدام حسین سے دفاع کے نام پر ورغلایا، اب سعودیہ اور اپنے دیگر اتحادیوں کے لیے امن کی فضا سازگار بنانے کے لیے طفل تسلیاں دے رہا ہے، یہ سب کچھ ایسی صورتحال میں ہو رہا ہے جبکہ خود امریکہ میں ان کا صدر غیر محفوظ ہے۔
امریکہ میں آئے روز منشیات کی لت میں پڑ کر چوکوں، چوراہوں اور بازاروں میں عوام کا جینا دوبھر کیے ہوئے ہیں، وہاں ڈاکوؤں کے خوف سے کوئی چند سو ڈالر اپنی جیب میں نہیں رکھ سکتا۔
اس کے باوجود امریکہ دیگر ممالک میں دہشتگردی کے نام پر معصوم شہریوں کو قتل کرنے کے ساتھ ساتھ ان ممالک پر مسلط کردہ اپنے کارندوں کے ذریعے عوام کو یہ باور کروا رہا ہے کہ امریکہ ہماری معیشت، اقتصاد اور ہماری ترقی کے لیے کوشاں ہے، لہذا وہ ہمارا ہمدرد اور خیرخواہ ہے۔