سلطان محمد فاتح کی سوانح:
سلطان محمد دوم، جو ’’سلطان محمد فاتح‘‘ کے نام سے مشہور ہیں، ۸۳۳ ہجری / ۱۴۲۹ء میں پیدا ہوئے اور ۸۸۶ ہجری / ۱۴۸۱ء میں وفات پا گئے۔ وہ عثمانی سلطنت کے ساتویں سلطان تھے، جنہیں فاتح اور ابوالخیرات کے القابات سے نوازا گیا۔ انہوں نے تقریباً تیس سال تک حکومت کی۔
ان کی حکمرانی مسلمانوں کے لیے خیر، کامیابی اور عزت کا باعث بنی۔ اپنے والد کی وفات کے بعد محرم کی چھٹی تاریخ، ۸۵۵ ہجری / ۱۸ فروری ۱۴۵۱ء کو تخت نشین ہوئے۔ اس وقت ان کی عمر ۲۲ سال تھی۔ سلطان محمد اعلیٰ کردار کے مالک تھے۔
ان میں طاقت اور عدل دونوں صفات موجود تھیں۔ مختلف علوم میں اپنی عمر کے لحاظ سے اپنے ہم عصروں پر برتری حاصل کی۔ یہ علوم انہوں نے مدرسۃ الامراء سے حاصل کیے تھے۔ مختلف زبانیں سیکھنے میں بھی وہ دوسروں سے آگے تھے۔ تاریخ کا مطالعہ انہیں بے حد پسند تھا، جو بعد میں ان کے کام اور میدان جنگ میں بہت کارآمد ثابت ہوا۔ اسی دلچسپی کی وجہ سے وہ سلطان محمد فاتح کے نام سے تاریخ میں مشہور ہوئے اور قسطنطنیہ کی فتح کا شرف حاصل کیا۔
سلطان محمد فاتح نے وہی طریقہ اپنایا جو ان کے آباؤ اجداد کا تھا۔ تخت نشینی کے فوراً بعد انہوں نے مختلف محکمے قائم کیے اور مالی امور کی بہتری پر خاص توجہ دی۔ زرعی نظام کو اپنی گرفت میں لیا اور غیر ضروری شاہی اخراجات کی روک تھام کی۔
انہوں نے فوجی نظام کو بھی جدید خطوط پر استوار کیا۔ مختلف شعبوں میں پائی جانے والی خامیوں پر خاص توجہ دی اور انہیں دور کیا۔ فوج کے لیے حاضری کا نظام مرتب کیا اور سپاہیوں کی تنخواہیں بڑھائیں۔ شاہی دربار کو بھی منظم کیا۔ تجربہ کار اور قابل عسکری رہنما ان کی مدد سے مقرر کیے گئے، جنہوں نے سلطنت کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ جب وہ اندرونی نظم و نسق پر مکمل مطمئن ہو گئے تو عیسائی علاقوں کی طرف متوجہ ہوئے۔
ان علاقوں کو فتح کرنے اور وہاں اسلام پھیلانے کا عزم کیا۔ اس مقصد کے حصول میں کئی عوامل ان کے مددگار ثابت ہوئے، جن میں سب سے اہم بیزنطینی سلطنت کی اندرونی کمزوری اور یورپ کی دیگر سلطنتوں سے پیدا شدہ اختلافات اور بدعنوانیاں تھیں، جنہوں نے ان کی طاقت کو کمزور کر دیا تھا۔