داعشی قیادت کی کہانی، ایک داعشی کی زبانی! | دوسری قسط

اسامہ ہمام

مضمون کی پہلی قسط میں ہم نے سلیم کے بارے میں معلومات دی تھیں کہ وہ شام میں داعشی گروہ کا رکن بن گیا تھا، اور اس نے ایک مصنف اور صحافی Jürgen Tudenhofer کے ساتھ انٹرویو کے دوران، داعش کے اندرونی معاملات سے پردہ اٹھایا تھا۔

سلیم انٹرویو کے دوران کہتا ہے کہ داعشی اندھے ہیں، انہیں کچھ نظر نہیں آتا، وہ صرف اپنے آپ کو حق پر سمجھتے ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ یا بغدادی سے متفق نہیں، انہیں باطل کہتے ہیں۔

سلیم داعشی گروہ کو اصل جہادی تنظیموں کے درمیان اختلاف اور تفرقے کا سبب گردانتا ہے، اس کا کہنا ہے کہ ۲۰۱۳ء میں جب داعش عراق میں کچھ کرنے میں ناکام رہی تو انہیں عراق سے نکال دیا گیا، انہوں نے شام جا کر جہادی تحریک کو کمزور کر دیا، بجائے اس کے کہ ہم سب کو ایک چھتری کے نیچے لے آئیں، اس نے ہمارے درمیان اختلافات پیدا کر دیے۔

شام میں جبہۃ النصرہ کامیابی کے قریب تھی، وہ اپنی منصوبہ بندی میں کامیابی سے آگے بڑھ رہی تھی، اس نے بہت سے علاقے حکومت سے آزاد کرا لیے تھے، شام میں فتوحات جبہۃ النصرۃ، احرار الشام اور دیگر جہادی تنظیموں کی برکت سے حاصل ہو رہی تھیں۔

جب سلیم سے پوچھا گیا کہ داعش کیا چاہتی ہے؟ سلیم نے جواب دیا، داعش اقتدار چاہتی ہے، البغدادی ذاتی فائدے کی تلاش میں ہے، جب جبہۃ النصرہ مسلسل فتوحات حاصل کر رہی تھی، داعشی خوارج ایک منظم اتحاد بنانے کے بجائے جبہۃ النصرۃ کے ساتھ جنگ میں مشغول ہو گئے، سلیم نے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ داعش کے بہت سے افراد جبہۃ النصرۃ سے جنگ میں مارے جاتے۔

داعشی خوارج کے تاریخی پس منظر پر نظر ڈالیں اور ان میں سے بہت سے لوگوں کے انٹرویوز کا تجزیہ کریں تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ داعش ایک تکفیری، انتہا پسند اور اسلام کو بدنام کرنے والا گروہ ہے، جس کی قیادت ذاتی مفادات کے لیے اسلام کی اپنی من مانی غلط تشریحات و تعبیرات سے مسلمانوں کا قتل عام کرتی ہے، اور وہ مسلمانوں کو قتل کرنے کے لیے ادنی سی دلیل کو کافی سمجھتے ہیں، لیکن وہ کفار سے لڑنے کے لیے خود کو بے بس ظاہر کرتے ہیں۔

ہاں! داعشی خوارج اپنے آغاز سے ہی جہادی گروہوں کو تقسیم کرنے، کمزور کرنے اور تباہ کرنے کی کوششیں کر رہی ہے، خاص طور پر القاعدہ، احرار الشام اور دیگر تنظیموں کو کمزور اور ٹکڑے ٹکڑے کرنے میں، داعش نے اہم کردار ادا کیا۔

عراق، شام، افغانستان اور دیگر ممالک میں داعش کے ارکان نے حقیقت کو سمجھنے کے بعد ہتھیار ڈال دیے ہیں اور ان میں سے بہت سے اس گروہ کی اصلیت ظاہر کر چکے ہیں۔ پردے کے پیچھے داعش وہ بدصورت اور ناکام گروہ ہے جس نے اپنے طور پر خلافت قائم نہیں کی اور نہ ہی اس نے دیگر بین الاقوامی جہادی تنظیموں کو چھوڑا کہ وہ عالم اسلام کو اس کے شاندار ماضی کی طرف لوٹا دیں۔

Author

Exit mobile version