ابو البشر (آدم علیہ السلام) کی پیدائش سے لے کر آج تک بلکہ روز قیامت تک حق وباطل کی جنگ وکشمکش جاری رہے گی، اس عرصہ میں باطل کبھی اپنی اصلی صورت میں میدان میں اترتا ہے اور کبھی اسلام کے لبادے میں اسلام اور اس کے نام لیواؤں کے دین وایمان پر حملہ آور ہوتا ہے۔
اگر تاریخ کا بغور مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ پورے عرصے میں کئی ایسے متضاد افکار ونظریات کے حامل لوگ اور گروہ آئے جن کی حقیقت آج ہم پر آشکارا ہورہی ہے۔
ان تاریخی گروہوں میں سے ایک گروہ جو اسلام کے نام لیواؤں کے طور پر نمودار ہوئے لیکن درحقیقت بھیڑوں کی شکل میں بھیڑیوں سے زیادہ خطرناک ثابت ہوئے اور جنہوں نے مسلمانوں کے اجتماعی شیرازے کو بکھیر کر رکھ دیا۔ یہ خوارج تھے جو آج بھی اپنا نام بدل کر "داعش” کے نام سے خود کو متعارف کروارہے ہیں۔
آج کے داعشی ہو بہو وہی پرانے خوارج کے نقش قدم پر چل رہے ہیں، ان کے اور قدیم خوارج کے درمیان کوئی فرق نہیں جیسے مشہور مثال ہے کہ: گدھا وہی ہے صرف اس کا پالان تبدیل ہوا ہے۔
آپ حضرات میں سے اکثر کو خوارج کے افکار ونظریات کا علم ہوگا، وہی فاسد افکار ونظریات بعینہ داعش کے بھی ہیں، ان کے افکار میں سر مو تفاوت نہیں۔
خوارج کون تھے……؟
خوارج وہ لوگ تھے جنہوں نے آپ علیہ السلام پر ناانصافی کا الزام لگایا۔
خوارج کون تھے……؟
جنہوں نے خلفاء راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین پر ارتداد کے فتوے لگائے، ان کے قتل کی کوششیں کیں، ان کے اموال کو مال غنیمت سمجھا، اس حوالے سے حضرت عثمان وحضرت علی رضی اللہ عنہما کے واقعات کافی و شافی ہیں۔
یہ یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ اگر آج انبیائے کرام یا صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ہوتے تو ان کو قتل کرنے والوں یہی داعشی پیش پیش ہوتے، کیونکہ خوارج نے ان حضرات کے ساتھ جو سلوک روا رکھا ایسے ہی آج داعش کے ہاتھوں ہم نے علمائے کرام، حفاظِ قرآن اور دیگر کا قتل عام اپنی آنکھوں سے دیکھا۔
انہوں نے عالم اسلام میں موجود جہادی و دعوتی تحریکات کی تکفیرکی (اپنے آپ کو پکے مسلمان، باقی تمام مسلمانوں کو کافرگردانتے ہوئے)، یہ لوگ اپنے افکار و عقائد کے ذریعے اسلام کی بنیادوں پر حملہ آور ہیں۔
اس گروہ کی تاسیس سے لے کر آج تک ان کا خنجر اسلام و مسلمانوں کے سینوں میں ہی پیوست ہوا ہے۔
ہوسکتا ہے آپ کو تعجب ہورہا ہو لیکن میں آپ سے کہتا ہوں کہ آپ خلفائے راشدین اور صحابہ رضی اللہ عنہم کی سیرت کا مطالعہ کریں، ان انتہا پسندوں کی تاریخ دیکھیں کہ انہوں نے اسلام اور امت مسلمہ کے خلاف کس قسم کے مظالم ڈھائے ہیں!
آج اگر عالم اسلام میں کوئی نئی اسلامی تحریک جنم لیتی ہے تو اس کے خلاف محاذ آرائی سب سے پہلے داعش ہی کرے گی۔ یہ بالکل حقیقت ہے جسے آج ہم اپنی آنکھوں سے پوری دنیا میں دیکھ رہے ہیں۔