کیا داعش صرف اہل تشیع کو ختم کرنے کی کوشش میں ہے؟

فرہاد فروتن

داعش کے قیام اور تشکیل کے آغاز میں یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ یہ وحشی اور دہشت گرد گروہ صرف اس لیے بنایا گیاہے تاکہ شام اور عراق کے شیعوں سے سنی مسلمانوں کا انتقام لیا جائے۔

واشنگٹن ڈی سی میں کردستان ڈیموکریٹک پارٹی کے نمائندے، کامران بالنور نے داعش کے تشدد اور قتل و غارت گری کی ایک وجہ عراق کی شیعہ حکومت کی جانب سے سنی مسلمانوں کے خلاف کیے گئے اقدامات کو قرار دیا۔

صرف کامران بالنور ہی نہیں، بلکہ سیاسی اور فوجی امور کے بیشتر تجزیہ کاروں اور محققین نے بھی اس بات کو بڑی تاکید سے ذکر کیا ہے کہ داعش ایک ایسا گروہ ہے جو شیعوں کے ظلم و ستم سے پیدا ہوا اور ان سے انتقام لینے کے لیے یہ تنظیم وجود میں آئی، لیکن بعد میں اس گروہ کی عمومی قتل و غارت نے ثابت کر دیا کہ داعش شیعوں سے انتقام لینے کے لیے نہیں بنی تھی، بلکہ اس کا واحد مقصد اسلام کی قوت و عظمت کو ختم کرنا تھا۔

بہت سے ماہرین کے مطابق تشدد اور قتل وہ دو پہلو ہیں جو داعش کے نام کے ساتھ جڑے رہے ہیں اور اب بھی جڑے ہوئے ہیں، کیونکہ یہ گروہ معصوم مسلمانوں کے خون بہانے میں خاص دلچسپی رکھتا ہے؛ اس کے ساتھ ہی یہ گروہ سنی اور شیعہ کے درمیان کسی قسم کے فرق کے پابند نہیں ہیں؛ بلکہ اپنی مسلسل پیاس کو بے گناہ مسلمانوں کے خون سے بجھاتا ہے۔

در حقیقت، ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ یہاں شیعہ اور سنی کا مسئلہ نہیں ہے؛ بلکہ اس گروہ کا اصل مقصد مسلمانوں کا خاتمہ کرنا اور کفار کے حقوق کی حفاظت کرنا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی زندگی میں فرمایا تھا: خوارج مسلمان قتل کرتے ہیں اور کافروں کو نظر انداز کرتے ہیں۔

عالم اسلام کے متعدد تجزیہ کاروں کے مطابق، داعش نے اپنے آغاز میں اسلامی نظریات کو ایک آلے کے طور پر استعمال کیا؛ جبکہ ان کامقصد تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنا، اسلامی ممالک کو کمزور کرنا، اسلام کو بدنام کرنا، دینی تعلیمات سے نوجوانوں کو منحرف کرنا اور کفری دنیا کو مضبوط کرنا تھا۔

داعش کی فکری انتہاپسندی اور اس کے ساتھ ساتھ نصوص اسلام میں تحریف اور اپنی منگھڑت تفسیر اس گروہ کی جانب سے بے تحاشا قتل و غارت کی ایک بڑی وجہ سمجھی جاتی ہے؛ کیونکہ یہ گروہ اپنے تحریفی اصولوں کے تحت ہر دینی متن کی تفسیر اور توجیہ کرتا ہے، اور اس وجہ سے مسلمانوں کو مرتد قرار دے کر ان کے قتل کا حکم دیتا ہے۔

Author

Exit mobile version