ان کبیرہ گناہوں کے تسلسل میں جن میں خوارج مبتلا ہیں، کچھ دیگر گناہ درج ذیل ہیں:
۲۳: الطعن فی السنة و اهل السنة (سنت، احادیث اور اہل سنت پر طعنہ زنی اور ان کا رد)
سنت اسلام کا دوسرا مصدر ہے، اور اہل سنت وہ لوگ ہیں جو قرآن اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی پیروی کرتے ہیں۔ جو شخص سنت یا اہل سنت پر تنقید کرتا ہے، وہ اسلام کے بنیادی اصولوں کو مسترد کرتا ہے۔
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں:
"وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا” (الحشر: ۷)
> ترجمہ: جو کچھ رسول تمہیں دیں، اسے قبول کرو، اور جس سے تمہیں منع کریں، اس سے باز رہو۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"علیکم بسنتی و سنة الخلفاء الراشدین المهدیین، عضوا علیها بالنواجذ.”(ابوداود، ترمذي)
ترجمہ: "تم پر لازم ہے کہ میری سنت اور خلفائے راشدین کی سنت (طریقے) کی بیروی کرو، اسے اپنے دانتوں سے مضبوطی سے تھام لو۔”
ایک اور حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اہل سنت وہ ہیں جو میری اور میرے صحابہ کی راہ پر چلتے ہیں۔
لیکن خوارج سنت اور اہل سنت کے منکر ہیں۔ وہ صحابہ کرام (جیسے حضرت علی رضی اللہ عنہ) کی توہین کرتے ہیں اور سنتوں کو اہمیت نہیں دیتے۔ وہ ان علماء اور مجاہدین کو شہید کرتے ہیں جو صحابہ کرام کی راہ کے راہی ہیں۔ وہ قرآن کے لفظی معنی کو قبول کرتے ہیں، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تفسیر اور سنت کو ماننے سے انکار کرتے ہیں۔
۲۴: التشبیه بالنساء (عورتوں سے مشابہت اختیار کرنا، لباس، چال ڈھال، باتوں یا عادتوں میں)
یہ ایک حرام عمل ہے کہ مرد عورتوں سے مشابہت اخیتار کریں، کیونکہ یہ فطرت کے خلاف ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لعن الله المتشبهين من الرجال بالنساء والمتشبهات من النساء بالرجال.”(بخاري)
> یعنی: اللہ نے اس مرد پر لعنت کی جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرے، اور اس عورت پر جو مردوں کی مشابہت اختیار کرے۔
علامہ ابن کثیر دمشقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: خوارج، افراط پسندی اور تکفیر کے ساتھ ساتھ کئی فاسد اعمال میں بھی مبتلا ہیں، جن میں سے ایک عورتوں کی خصوصیات (جیسے لباس، آواز، یا حرکات) کو اپنانا ہے۔ وہ متشدد زہد کے نام پر فطرت کے خلاف زندگی گزارتے ہیں۔
۲۵: التزویر (حق چھپانا، جھوٹ بولنا، یا دین کے نام پر لوگوں کو دھوکہ دینا)
تزویر ایک بڑا گناہ ہے، کیونکہ یہ لوگوں کو حق کی راہ سے ہٹاتا ہے اور فساد کا باعث بنتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"وَلَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُوا الْحَقَّ وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ” (البقرہ: ۴۲)
ترجمہ: حق کو باطل کے ساتھ نہ ملاؤ، اور حق کو نہ چھپاؤ جبکہ تم جانتے ہو۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"من غش فليس منا.”(مسلم)
یعنی: جو شخص دھوکہ دے، وہ ہم میں سے نہیں۔
خوارج دین کے نام پر لوگوں کو قتل کرتے ہیں اور تقویٰ، انصاف، اور خلافت کے نام پر لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں۔ وہ تقویٰ کا نقاب اوڑھے ہوئے ہیں، لیکن ان کے دل نفرت، تکفیر، اور فساد سے بھرے ہیں۔